کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

مجھ کو فقط ہے رحمتِ سرکار کی طلب


اب تو حضور خواب میں تشریف لائیے

کب سے ہے مجھ کو آپ کے دیدار کی طلب


صحرائے طیبہ جس نے بھی دیکھا ہے ایک بار

اس کو ہوئی نہ پھر گل و گلزار کی طلب


دونوں جہاں میں راحتیں پانے کے واسطے

رکھتا ہوںاُن کے سایۂ دیوار کی طلب


احوال عرض کرنے کی حاجت نہیں مجھے

وہ جانتے ہیں عاجز و بیمار کی طلب


چشمِ کرم حضور کی آصف پہ جب ہوئی

دل میں رہی نہ درہم و دینار کی طلب

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

وہ معلّم وہ اُمیّ لقب آگیا

چوم کر جب درِ اقدس کو ہَوا آتی ہے

خوابیدہ تھا بیدار ہوا دہر کا طالع

آیا لبوں پہ ذِکر جو خیر الانام کا

دِل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو ترا شیدائی

حاضر ہے درِ دولت پہ گدا سرکارؐ توجّہ فرمائیں

اَلَا یٰایُّھَا السَّاقِیْ اَدِرْ کَاْسًاوَّ نَاوِلْھَا

ہواواں وچ نبی دا نور چمکے

مجھ کو حیرت ہے کہ میں کیسے حرم تک پہنچا

اج ماہی میرا عرشاں تے معراج مناون چَلّیا اے