نور یٰسین ہے طٰہٰ ہے نبی کی مدحت

نور یٰسین ہے طٰہٰ ہے نبی کی مدحت

سارا قرآن خدا کا ہے نبی کی مدحت


عظمتِ مدحتِ سرکار ہے ظاہر اس سے

بر سرِ عرشِ معلیٰ ہے نبی کی مدحت


شادمانی کا سماں ہو کہ غموں کا موسم

دل تو ہر حال میں کرتا ہے نبی کی مدحت


اور کچھ حسنِ عمل پاس نہیں ہے میرے

آخرت کا یہی توشہ ہے نبی کی مدحت


سارے اصنافِ سخن کرتے ہیں اس فن کا طواف

یعنی ہر علم کا قبلہ ہے نبی کی مدحت


ذہن و دل سن کے منور ہیں معطر بھی ہیں

نور و نکہت کا ذخیرہ ہے نبی کی مدحت


احتیاط اس میں ضروری ہے شفیقِؔ عاصی

سرِ شمشیر پہ چلنا ہے نبی کی مدحت

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

منگتے شہ حرم کے بسوئے حرم چلے

کرم کی اِک نظر ہو جانِ عالم یارسول اللہؐ

طواف اُن کا کرے بزرگی

لب پہ جاری نبیؐ کی ثنا چاہیے

پھر کے گلی گلی تباہ ٹھو کریں سب کی کھائے کیوں

مرکز میرے فکر کا وہ مکّی محبُوب

سرکار بنا لطف و عطا کون کرے گا

تُوں دو جگ دا سلطان کملی والڑیا

مینوں سد لے مدینے اک وار سوہنیاں

لذّتِ عیش پہ تُف ، رونقِ بازار پہ خاک