رکھتا ہوں دل میں کتنے ہی ارمان آپ کے
قدموں میں پیش کردوں دل و جان آپ کے
کر لیں ہمیں قبول بس اپنی جناب میں
سرکار بن کے آئے ہیں مہمان آپ کے
دشمن کے جَور و ظلم کو کرتے رہے معاف
کس کس پہ اے کریم ہیں احسان آپ کے
حسرت ہے آئوں آپ کے دربار پر میں ، پھر
ہو جائوں کاش ! قدموں پہ قربان آپ کے
آقا کریں گے سب کی شفاعت بروزِ حشر
ہوں گے حوالے سارے پریشان آپ کے
آصف بھی کاش! آکے پڑھے نعت اس طرح
پڑھتے تھے جیسے سامنے حسانؓ آپ کے
شاعر کا نام :- محمد آصف قادری
کتاب کا نام :- مہرِحرا