شاہِ ہر دوسرا ہیں رسُولِ خُدا

شاہِ ہر دوسرا ہیں رسُولِ خُدا

دہر کے رہنما ہیں رسُولِ خُدا


ان کا ارشاد سچ ان کی ہر بات سچ

حق یہ ہے حق نما ہیں رسُولِ خُدا


بعد ان کے نہ آئے گا کوئی نبی

خاتمِ انبیا ہیں رسُولِ خُدا


ان کے در سے نہیں آتا خالی کوئی

کانِ جود و سخا ہیں رسُولِ خُدا


ان کا شیدا ہے خود ربِّ کون و مکاں

ہاں حبیبِ خُدا ہیں رسُولِ خُدا


ان کا عرفاں ہو جس کو وہی ہے ولی

مرکزِ اولیا ہیں رسُولِ خُدا


ان سے بہزؔاد آؤ کہیں حالِ دل

واقفِ مدُعا ہیں رسُولِ خُدا

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

گستاخِ پیمبر ہیں جو بد بخت شقی لوگ

محمد مصطفےٰ ﷺ صَلِ علیٰ تشریف لے آئے

سلام تم پر درود تم پر

ان کی رفعت کا شاہد ہے عرشِ علا

محمد پیاریا سرور حبیبا

جہنوں سد دے حضور او ہو جاندا اے مدینے

کبھی جو تجھ کو تَصوُّر میں نگہبان دیکھا

مجھ پہ بھی چشم کرم اے مِرے آقا! کرنا

محمد مصطفے آئے فضاواں مسکراپیاں

اَے کملی والے میں دُکھیا مجبور