کاش ابروئے شہِ دین کا جلوہ دیکھیں

کاش ابروئے شہِ دین کا جلوہ دیکھیں

تب مرے اشکِ رواں عید کا چہرہ دیکھیں


دل کرے صبح و مسا اسمِ محمدﷺ کا طواف

اور آنکھیں شہِ ابرار کا رستہ دیکھیں


اب تو اک جلوے کی خیرات عطا فرما دیں

کب سے پھیلا ہے مری آنکھ کا کاسہ دیکھیں


مہبطِ شوق ہے ترسیدہ بھی رنجیدہ بھی

قصرِ امید پہ ہے ہجر کا پہرہ دیکھیں


سر بہ خم رہتے ہیں افلاک سرِ شہرِ ارم

سر اٹھائیں تو مرے شاہ کا تلوہ دیکھیں


وہ جو مقبول ہوا بارگہِ مدحت میں

اوجِ قوسین پہ اس حرف کا رتبہ دیکھیں


میرے جرموں کو چھپا لینا ہمیشہ کی طرح

حشر میں لوگ نہ عاصی کا تماشہ دیکھیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

آس لے کے بیٹھا ہوں

زمین، چاند، ستارے، سلام کہتے ہیں

عالم افروزہیں کس درجہ حرا کے جلوے

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

دو گھڑیاں کملی والڑیا میرے گھر ول جھاتی پاؤندا جا

یہ اِکرام ہے مصطفیٰ پر خدا کا

سرِ نظارت رخِ مدینہ کہاں سے لاؤں

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہوگا

کیہ میری اوقات کریماں

مصرعے سارے معرّا ہوں ، الگ سی لِکُّھوں