اسمِ نبی آٹھوں پہر وردِ زباں رکھا گیا

اسمِ نبی آٹھوں پہر وردِ زباں رکھا گیا

بہرِ کرم سوئے حرم اپنا یہ دھیاں رکھا گیا


شہرِ نبی کی رفعتیں کوئی بشر سمجھے گا کیا

جس کی زمیں کے زیرِ پا ہر آسماں رکھا گیا


کیسا حسیں وہ قرب تھا محبوب سے معراج پر

بس درمیاں میں فاصلہ مثلِ کماں رکھا گیا


رتبے ہوئے محبوب کو کتنے عطا کس کو پتا

کچھ ہو گئے ہم پر عیاں کچھ کو نہاں رکھا گیا


تجھ پر قدم ان کے پڑے تجھ پر ہوئے وہ ملتفت

تب ہی تجھے کوئے نبی رشکِ جناں رکھا گیا


تشنہ لبی حد سے بڑھی برسا دیئے ابرِ کرم

سرکار کے نوکر تجھے پیاسا کہاں رکھا گیا


احسان ہے کتنا بڑا اشفاق پر اللہ کا

اس کو شہِ ہر دوسرا کا نعت خواں رکھا گیا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

ہے یہ خُلقِ شہِ کونین کے فیضان کی خوشبو

عطا ہوئے ہیں رفیع جذبے

نصیب تیرے کرم سے چمک اٹھا یا رب

کونین کے ہاتھوں میں مُحمّؐد کے عَلَم ہیں

سرِ ساحل نظر آتے ہیں سفینے کتنے

لفظِ سکون میں بھی کہاں اس قدر سکوں

سب زمانوں سے افضل زمانہ ترا

مرے آقا

آج بارش ہو رہی ہے چرخ سے انوار کی

کفر نے رات کا ماحول بنا رَکھَّا ہے